کسی بھی عمل کا بنیادی مقصد اور اصلی ہدف صرف اور صرف رضائے الٰہی کا حصول ہونا چاہیے، اور یہی حقیقی کمال اور بلند ترین منزل ہے کہ انسان کا ہر قدم خالص اللہ کی رضا کے لیے اٹھے۔ علم دین کا حصول اور اس کی خدمت میں دشواریاں نئی بات نہیں ہیں۔ صدیوں سے اساتذہ کرام اور بزرگانِ دین نے ان مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ان کے باوجود بہترین خدمات پیش کی ہیں لیکن وقت کے ساتھ حالات میں تبدیلی آئی ہے۔ آج کے دور میں جہاں دینی فعالیت کی اہمیت بڑھ گئی ہے، وہیں علمائے کرام کی ذاتی معاش کا انتظام بھی ضروری ہو گیا ہے تاکہ انہیں کسی پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
ہمارے علاقے میں سب سے زیادہ متقی اور پرہیزگار شخص بھی، جو ہمیشہ اول وقت نماز ادا کرتا ہے اور اپنے ملازم کو تیس ہزار ماہانہ دیتا ہے، وہ بھی پیش نماز کو پندرہ ہزار دینے پر راضی نہیں ہوتا۔ وہ لوگ جو بچوں کی ٹیوشن کے لیے دس ہزار روپے دیتے ہیں، قرآن اور دین کی خدمت کے لیے ایک ہزار روپیہ دینے سے بھی گریزاں ہیں۔
وقت کا تقاضا ہے کہ علماء کرام خود میدان میں آئیں، تاکہ خدمت دین کے ساتھ اپنی معاش کو بھی مضبوط کریں اور دین کی آزادانہ تبلیغ کے لیے عملی اقدامات اٹھا سکیں۔
ہنر مند علماء کرام پروگرام، جسے "خود عالم پروجیکٹ" خود کفیل علما پروگرام بھی کہا جاتا ہے، علماء کرام کی معاشی ترقی کو ضروری سمجھتا ہے تاکہ وہ دین داری کی طرف معاشرے کی رہنمائی کر سکیں۔ مضبوط عالم ہی مضبوط معاشرتی بنیاد کی علامت بن سکتا ہے، اور اسی طرح معاشرتی خدمت کا عمل بہتر طور پر انجام دیا جا سکتا ہے۔
جب تک عالم دین خود کفیل نہیں ہوگا، وہ دوسروں پر انحصار کرے گا اور اس کی آزادیِ بیان متاثر ہوگی۔ عزت نفس مجروح ہوگی اور دین کی خدمت اور معاشرتی فرائض ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرے گا۔
ہنر مند علما پروگرام ہنرمندی کے عمل سے گزرنے کے بعد بہترین کارکردگی کے حاملین علما و عالمات کے لیے مزید معاونت کا اہتمام کر سکتا ہے۔ یہ ویب سائٹ ان تمام طرح کی معلومات اور مزید تفاصیل کے لیے بنیادی پلیٹ فارم کا کردار ادا کرے گا لہذا رجسٹریشن کے بعد آپ کو ملنے والا لاگن اور پاسورڈ احتیاط سے سنبھال کر رکھیے تاکہ آئندہ یہ یہاں جڑنے/منسلک رہنے کے لیے کام آئے
لہذا، علماء کرام کی معاشی حالت کو درست کرنا ضروری ہے تاکہ وہ خود کفیل بن کر اپنے فرائض بہتر انداز میں ادا کر سکیں۔
رجسٹریشن کے لیے یہاں کلک کریں